کچھ دن پہلےکی بات ہے میں آزاد کشمیر کے ایک علاقے پتھورانی گیا ہوا تھا جس دن میں نے واپس روانہ ہونا تھا اس دن علیٰ لصبح مجھے ایک میرے جاننے والے جو کہ پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں کی کال موصول ہوئی ۔حال احوال کے بعد انہوں نے کہا کہ مجھے آپ سے بہت ضروری ملاقات کرنی ہے میں نے کہا کہ میں آزاد کشمیر آیا ہوا ہوں سب خیریت تو کہنے لگے کہ میری سب سے چھوٹی بیٹی ملائکہ جو کہ دس سال کی ہے اس کے سلسلہ میں ملاقات کرنی ہے مجھے لگتا ہے اس پہ آسیب کا اثر ہے ہے ہم بہت پریشان ہیں اسی سلسلہ میں ملنا ہے میں نے انکی بات سن کے کہا کہ میں آج واپس روانہ ہو جاوں گا آپ کل دوپہر کو مجھے مل سکتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ اگلے دن دوپہر کو وکیل صاحب مجھے لینے کیلیے میرے گھر کے دروازے پہ موجود تھے وکیل صاحب اور میں ایک ہی شہر رہتے ہیں مختصر یہ کہ آدھے گھنٹے بعد ہم دونوں وکیل صاحب کے ڈرائنگ روم بیٹھے تھے ۔ وکیل صاحب نے چاے کا کہا تو میں نے منع کر دیا کہ پہلے آپ مسلہ بتائیں چاے بعد میں دیکھی جاے گی
اب بتائیے کیا ہوا میں نے کہا
وکیل صاحب نے ٹھنڈی سانس بھری اور گویا ہوے کہ
آپ جانتے ہیں میں نے فروری میں اپنا آبائی گھر بیچ کر یہ کوٹھی خریدی تھی یہاں شفٹ ہونے کے بعد سب ٹھیک ٹھاک چل رہا تھا ہم سب خوش تھے ۔
پچھلے مہینے میری بڑی بیٹی کو کمر درد نے بہت تنگ کیا اچھے سے اچھے ڈاکٹرکو چیک کروایا ٹیسٹ اور ایکسرے بھی بلکل کلیئر تھے مگر کسی دوائی نے فائدہ نا دیا ایک دن اچانک اسکا کمر درد ختم ہو گیا اور اسی شام کو میری دوسری بیٹی اوپر کے پورشن سے نیچے آتے ہوے سیڑھیوں سے گر پڑی اس کا کندھا اور بازو کافی دن درد میں رہا ۔اس کے کچھ دن بعد آپکی بھابھی کو گھٹنے میں درد شروع ہو گیا آپ کی بھابھی نے مجھے کئی بار آپ سے مشورہ کرنے کیلیے کہا کہ گھر بلاوجہ کی اس بیماری کے پیچھے کوئی جادو ٹونہ کے اثرات تو نہیں ۔
مگر میں آپ کی عادت سے واقف ہوں آپ لوگوں کو بلاوجہ کے وہم میں پڑنے سےمنع کرتے ہیں
ان دنوں ایک بات میں نے محسوس کی کہ گاڑی کی چابی گم ہونے لگ گئی ۔ میری عادت ہے کہ میں گاڑی کی چابی ہمیشہ بیڈ کے سائڈ ٹیبل پہ رکھتا ہوں ۔ یہ ہونے لگ گیا کہ گاڑی کی چابی وہاں سے صبح کو غائب ہوتی اور گھر کے کسی اور کونے سے یا کچن کی ٹیبل پہ رکھی ملتی بچیوں سے پوچھتے تو وہ لاعلمی کا اظہار کرتیں دو دن پہلے عجیب ہوا کورٹ میں میری بہت ضروری ہئرنگ تھی
میں نے کورٹ جانے کیلیےتیار ہو کر سائڈ ٹیبل پہ نظر ماری چابی غائب تھی میں نے بیڈ پہ دیکھا الماری میں دیکھا ویسکوٹ کی جیبیں چیک کیں مگر چابی غائب تھی ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک ہار کر جنجھلاہٹ میں بائک پہ جانے کا فیصلہ کیا اور پورچ میں گاڑی کے پاس کھڑی بائک تک پہنچا مگر حیرانی نے میرے قدم روکنے پہ مجبور کر دئیے گاڑی کی چابی موٹرسائکل کی سیٹ پہ پڑی تھی میں نے حیرانی سے چابی اٹھائی مجھے اچھی طرح یاد تھا کہ گزشتہ رات میں ایک کلائنٹ کی طرف سے مقدمہ جیتنے کی خوشی میں دئیے گئے ایک عشائیے سے واپس آ کر چابی میں نے سائڈ ٹیبل پہ ہی رکھی تھی میں نے یہ سوچ کر کہ شائد رات کو تھکاوٹ اور نیند آنے کی کیفیت کی وجہ سے ہو سکتا ہے چابی ہاتھ سے گر گئی ہو اور میں بھول رہا ہوں کہ سائڈ ٹیبل پر رکھ دی تھی عجیب سی کیفیت اور پریشانی ہو رہی تھی میں سوچنے پہ مجبور تھا کہ روزانہ چابی گم ہونے کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ۔ اور رات اگر چابی گر گئی تھی تو موٹر سائکل کی سیٹ پہ کیسے پڑی تھی
میں نے آپ کو کال کی کہ آپ کو یہ سب بتاوں مگر آپ کا موبائل سوئچ آف ملا
چیمبر سے فارغ ہو کر ساتھ والے شہر ایک دوست کی عیادت کرنے چلا گیا گھر واپس آتے آتے رات کا ایک بج گیا
چوکیدار نے گیٹ کھول دیا تھا میں نے گاڑی پورچ میں روکی گاڑی سے اترتے ہوئے بائک پہ میری نظر پڑی تو صبح چابی والا واقعہ میرے ذہن میں آگیا اسی کے بارے میں سوچتے ہوے ہال میں داخل ہوا ہال میں اندھیرا تھا اور اوپر پورشن کی طرف جاتی سیڑھیوں پہ اوپری پورشن کی جلتی لائٹ کی روشنی آرہی تھی اوپر کےپورشن پہ ایک ٹی وی لاونج دو روم اور سٹور ہے اور ہم کم ہی اوپر جاتے ہیں صفائی کرنے والی روزانہ اوپر جا کر روز صفائی کر آتی ہے ۔میری تینوں بیٹیاں ایک ہی روم میں سوتی ہیں اور میری عادت ہے رات کو کتنا ہی لیٹ کیوں نا آوں بچوں کے روم میں جا کر انکو دیکھ کر پھر ہی اپنے بیڈروم جاتا ہوں
دونوں کمروں میں اے سی چلنے کی وجہ سے کمروں کے دروازے بند تھے میں نے آہستہ سے بچیوں کے کمرے کا دروزہ کھولا لائٹ آف تھی میں نے لائٹ آن کی میری دونوں بڑی بیٹیاں اپنے اپنے بستر پہ سوئی تھیں مگر میری چھوٹی بیٹی ملائکہ کا بستر خالی تھا میں نے اٹیچ باتھ کا دروزہ پہ ہلکا سا دباو دیا دروازہ کھل گیا اندر اندھیرا دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ واش روم کوئی نہیں میں نے سوچا ملائکہ اپنی ماں کے ساتھ سوئی ہو گی میں نے کمرے سے باہر نکل کا آرام سے دروازہ بند کیا اور اپنے بیڈ روم کا دروازہ کھول کر لائٹ جلائی مگر بیگم کو اکیلا سویا دیکھ کر میں ہریشانی سے واش روم کی طرف بڑھا اور ملائکہ کا نام پکار واش روم کا دروازہ تھوڑے سے دباو سے کھل گیا. مگر ملائکہ واش روم میں بھی نہیں تھی میں نےجنجھوڑ کر بیگم کو اٹھایا اور پریشانی سےملائکہ کا بتایا کہ ملائکہ کہاں ہے بیگم نے گبھراے ہوے لہجہ میں پوچھا کیا ہوا ملائکہ کو میں نے کہا وہ اپنے کمرے میں نہیں یہ سنتے ہی بیگم ننگے پاوں ہی بچیوں کے کمرے کی طرف بھاگی میں بھی ساتھ ہو لیا کمرے میں ملائکہ کو نا پا کر ہم دونوں ڈرائنگ روم کی طرف بڑھے مگر میں نے حیرانی کی سی کیفیت میں جلدی سے بیگم کا بازو پکڑ کر اسے خاموش رہنے کا اشارہ کرنے کے ساتھ سیڑھیوں کی طرف اشارہ کیا اوراسے کہا کہ سنو اوپر سے کسی کے بولنے کی آواز آئی ہے اتنی دیر میں دوبارہ ملائکہ کے بولنے کی آواز آئی اور ساتھ ہی کھلکھلا کر ہنسنے کی بھی مگر اس ہنسنے سے اندازہ ہو گیا تھا کہ کچھ بچے مل کر ہنسے ہیں ملائکہ کے بولنے کی آواز پھر آئی ۔میں اور بیگم آہستہ اور خاموشی سے سیڑھیاں چڑھنے لگے اوپر سے اس دوران اس طرح کی آوازیں آنے لگ گئیں وہ دونوں آرہے ہیں وہ دونوں آگئے آوازوں سے اندازہ ہو رہا تھا کے دو تین بچے مل کر بول رہے ہوں جیسےہی میں اور بیگم اوپر لاونج میں دیکھ پانے کے قابل ہوے یکدم خاموشی چھا گئی اوپر کا منظر یہ تھا کہ ملائکہ اکیلی نیچے قالین پہ صوفہ کے سامنے آلتی پالتی مار کر بیٹھی تھی اس کی ہماری طرف پشت تھی اور اس کا منہ اوپرصوفہ کی طرف تھا ملائکہ کے علاوہ اور کوئی ناتھا میں حیران تھا کہ اور کن بچوں کی آوازیں آرہی تھیں اور وہ کدھ گئےمیری پریشانی اب گبھراہٹ اور خوف میں بدل چکی تھی بیگم میری کپکپاتے ہاتھوں سے میرے بازو کو مظبوطی سے پکڑے کھڑی تھی عجیب سی دہشت مجھ پہ طاری ہو چکی تھی میں نے ہمت کر کے کہا کہ ملائکہ ۔۔۔۔۔۔ملائکہ ۔۔۔۔ملائکہ نے مڑ کر ہماری طرف دیکھا ملائکہ کس سے باتیں کر رہی ہو اس کی امی نے کہا ملائکہ چلو نیچے بہت رات ہو گئ ہے چل کے سو جاو ملائکہ خاموشی سے اٹھ کھڑی ہوئی اس کی ماں نے جا کر اس کا بازو تھام لیا میں نے دونوں کمرے اور سٹور لائٹس جلا کر چیک کیے مگر کمروں اور سٹور میں انکے اپنے موجودہ سامان کے علاوہ کوئی نا تھامیں نے لائٹس آن رہنے دیں لائٹس بند کرنے کی ہمت بھی نا ہو رہی تھی کمرے چیک کرتے ہوے ملائکہ کی نظر مسلسل مجھ پہ تھی کبھی کبھار وہ لاونج میں رکھے صوفوں کی طرف دیکھتی کبھی مجھے وہ معصومیت سے میری طرف دیکھ رہی تھی مگر نا جانے کیوں مجھے شدت سے یہ احساس ہو رہا تھا مجھے کوئی اور بھی دیکھ رہا ہے
میں نے بیگم سے کہا چلو بس چلیں اور ساتھ ہی میں نے صوفوں کیطرف دیکھا صوفے ہنوز خالی تھے بیگم اور ملائکہ سیڑھیاں اترنے لگے مگر سیڑھیاں اترتے ہوے مجھے لگ رہا تھا کہ پیچھے جو کوئی مجھے دیکھ رہا ہے اس کی وجہ سے میرے قدم بھاری ہو رہے ہیں پتا نہیں کس طرح بیگم کے پیچھے چلتا ہوا میں اپنے کمرے تک پہنچا کمرے میں پہنچ کر بیگم نے کہا باقی دونوں بیٹیوں کو بھی ادھر لے آئیں ۔ میں انکو اٹھا کر اپنے کمرےلے آیا اپنے کمرے کا دروازہ بند کرتے ہوے میں نے ہمت کر کے سیڑھیوں کی طرف اوپر پورشن کودیکھا اب وہاں مکمل اندھیرا تھا حالانکہ میں سب لائٹس جلا کے آیا تھا ۔ ہم۔میاں بیوی کی ہمت نہیں ہو رہی تھی ملائکہ سے کچھ پوچھنے کی کچھ دیر بعد ملائکہ سو گئ بڑی دونوں بیٹیوں کو انکی ماں نے سرسری سی بات بتا کر سو جانے کیلیے کہا وہ بے چاری اپنی جگہ خوفزدہ تھیں ۔ وہ رات ہماری جاگتے ہوے گزری ۔ صبح کی آذان کے بعد آپ کو کال کی ۔ آپ نے آج ملنے کا کہا ۔صبح ملائکہ کے جاگنے کے بعد ہم نے اس سے رات کے حوالے سے گفتگو کرنے کی کوشش کی مگر جب بھی اس بارے سوال کریں وہ خاموش ہو کر بس ہمارے پیچھے دیکھنے لگتی ہے جیسے کسی کو دیکھ رہی ہو وہ بلکل نارمل ہے گذشتہ رات ہم نے پھر جاگتے ہوے گزاری ہے ۔ملائکہ رات کے وقت ضد کرنے لگی میں نے نے اوپر کھیلنے جانا ہے آنٹی نے آواز دی ہے ۔ہم نے کچھ پیار کچھ غصہ سے اسے روکے رکھا ۔ اس کے سو جانے کے بعد ہم نے سکون کا سانس لیا خوف کا یہ عالم تھا کہ رات کو چوکیدار کو برامدے میں بٹھایا رات کے کوئی دو بجےہونگے میں بچے اور انکی ماں سو چکے تھے مگر نیند میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی اچانک میرے موبائل کی بیل بج اٹھی میں نے چونک کر موبائل اٹھایا چوکیدار کی کال تھی اس نے کہا صاحب جی برامدے میں جو کھڑکی ہے اس سے برتنوں کےٹوٹنے کی آواز آ رہی ہے ۔میں نے اسے اندر ہال میں آنے کو کہا اور خود پریشانی کے عالم میں باہر نکلا میں مسلسل آیتہ الکرسی پڑھ رہا تھاسامنےچوکیدار آرہا تھا باہر برامدے میں جو کھڑکی کھلتی ہے وہ کچن کی ہے میں چوکیدار کے ساتھ سیدھا کچن میں گیا کچن کی لائٹ جلا کر دیکھا تو پورا کچن کے شیشے کے برتن نیچے گر کر ٹوٹے پڑے تھے ۔ میں نے لائٹ آف کر کے چوکیدار کو واپس برامدے میں جاکر بیٹھنے کیلے کہا چوکیدار خاموشی سے واپس لوٹ گیا میں نےاپنے کمرے میں آ کر آیتہ الکرسی کا ورد شروع کر دیا باقی رات الحمدللّٰہ خیریت سے گزری ۔ آج صبح سے ملائکہ کو بخار ہے ۔دوا تو لی ہے مگر ابھی بخار ویسا ہی ہے یہ کہ کر وکیل صاحب خاموش ہو گئے ۔
میں جو کافی دیر سے خاموش بیٹھا پوری توجہ سے انکی رواداد سن رہا تھا ۔میں نے انکو تسلی دی اللّٰہ پہ بھروسہ رکھنے کو کہا اور ملائکہ کو بلانے کیلیے کہا ۔تھوڑی دیر بعد ملائکہ اپنی امی کے ساتھ ڈرائنگ روم داخل ہوئی ۔اور مجھے سلام کر کے سیدھا میرے پاس آ کے بیٹھ گئ کافی عرصہ پہلے وکیل کی صاحب کی مسز کو جادو کے مسائل کا سامنا تھا تو میرے پاس پاس آئے تھے تب سے میرا وکیل صاحب سے فیملی تعلق ہے اسی بنا پرانکے بچے مجھ سے کافی مانوس ہیں ۔میں نے ملائکہ کے ساتھ کسی بھی اس طرح کے اثرات کا ساتھ کی موجودگی نا پا کر اس سےادھر ادھر کی باتیں کرنے لگاملائکہ کی آنکھوں کا غیر معمولی سوجن پن اور آنکھوں کی سرخی بتا رہی تھی کہ آسیب کا اثر ہے کچھ دیر ادھر ادھر کی باتوں کے بعد میں نے کہا ملائکہ کو جانے کا کہا ۔ اور وکیل صاحب سے کہا کہ آپ میرےساتھ چلیں ذرہ گھر گھوم کے دیکھتے ہیں میں نےحسب روایت تیسرے کلمہ کا کا ورد شروع کر دیا تھا میں بھابھی اور وکیل صاحب گھر گھومنے لگے نیچے والا پورشن اس طرح کے کسی اثرات کے زیر اثر نا تھا اوپر پورشن کی طرف سیڑھیاں چڑھتے ہوے کچھ محسوس کر کے میں نے بھابھی اوروکیل صاحب کو اوپر آنے سے منع کر دیاتیسرے کلمہ کے ساتھ آعوذ برب محمدؐ کا ورد میں شروع کر چکا تھا
اوپر پہنچ کر جو مجھے پتا چلا وہ سب ٹھیک نا تھا میں خود پریشان ہو گیا ۔ میں نے نے وکیل صاحب کو آواز دے کر ہلدی اور چھری لانے کو کہا جو کےوکیل صاحب کچھ لمحے بعد مجھے آ کر دے گئے میں نے انکو کہا میں کچھ دیر تک خود نیچے آ جاوں گا آپ اوپر نا آئیے گا ۔انکے جانے کے بعد میں اپنے کام میں مصروف ہو گیا ۔آدھے گھنٹہ بعد میں نے وکیل صاحب کو کال کر کے کہا کہ آپ لوہے کی میخ اور چاندی کی پتریاں منگوا لیں مزید آدھے گھنٹہ بعد میں سیڑھیاں اتر رہا تھا وکیل صاحب اوربھابھی نیچے ہال میں ہی موجود تھے میں نےان کے پاس جاکر انکی سوالیہ نگاہوں کی طرف دیکھتے ہوے کہا اب سب ٹھیک ہے سب میرے پاس آ جائیں مختصر یہ کہ سب کو بٹھا کر میں نے باری باری دم کر دیا سب کے تعویذ لکھ کر فوری کپڑے میں سی کر پہننے کو کہا لوہے کے میخ اور چاندی کی پتریوں پر کچھ مخصوص حصار پڑھکر گھر کے چاروں کونوں میں نصب کروا دیے اس سب سے فارغ ہو کر میں نے کہا کہ اب چاے پلائیں ۔وکیل صاحب میں اور بھابھی جی ڈرائینگ روم آ بیٹھے ۔ میں نے کہا کہ اپنے چوکیدار کو بلائیں تھوڑی دیر بعد چوکیدار آگیا میں نے کہا کے کل رات آپ نے جو برتنوں کی آواز سنی تھی تو آپ نے صاحب جی فون کیا تھا تو صاحب جی نے آگے سے کیا کہا تھا تو چوکیدار بولا میں فون کر کے صاحب کو بولا کہ اس طرح آواز آرہی ہے تو انہوں نے بنا کچھ کہے کال کاٹ دی ۔میں خاموشی سے بیٹھ گیا مگر کچھ لمحہ بعد میں نے دروازےسےاندر دیکھا توصاحب کچن کا دروازہ کھول رہےتھے میں سکون سے بیٹھ گیا ۔یہ کہ کر چوکیدار خاموش ہو گیا میں نے اسے جانے کو کہا اور وکیل صاحب کی طرف دیکھا جو حیرانی سے مجھے دیکھ رہے تھے میں نے انکی حیرانی سمجھتے ہوے کہا کہ جی ہاں اس رات آپ کے ساتھ بھی ہاتھ ہوا ہے ۔کچن میں آپ کے ساتھ چوکیدار نہیں تھاآپ کی آیتہ الکرسی کی تلاوت آپ کو محفوظ رکھ گئی ۔میں نے مزید کہا کہ آپ کے حیرانی ختم کیے دیتا ہوں کیا آپ پچھلے مہینے کسی پہاڑی مقام پر گئے ہیں انہوں نے ہاں میں جواب دیا میں نے کہا کہ کیا وہاں ایک پہاڑ پہ رک کر آپ لوگوں نے کھایا پیا انہوں نے پھر ہاں میں جواب دیا ۔میں نے کہا کہ کبھی بھی سنسان جگہ پر نا کھایا پیاکریں آپ جہاں رکے تھے وہاں آپ کے علاوہ کوئی اور خاندان بھی تھا جن کے بچوں کو ملائکہ بہت پسند آ گئی آپ جب واپس آے وہ بھی ساتھ پہنچ گئے ملائکہ روز رات کو اوپر پورشن جاتی رہی ہے جس کا آپ کوکل پتا چلا ہے ۔ ملائکہ کے دماغ نے انکو بنا ڈرے قبول کر لیا ۔ باجی کی بیماری اوردوسرے بچوں کا بیمار ہوناخاص کر آپ کی بیٹی کا سیڑھیوں سے گرنا چابی کا گم جانا سب ان ہی کی شرارت تھی جب آپ کو پتا چلا آپ نے ملائکہ کو اوپر جانے سے منع کر دیا جس کا غصہ اس خاندان کے بچوں نے کچن میں شرارت کر کے نکالا ۔یہ بات بڑی پریشان کن تھی بس اللّٰہ رب العزت کی رحمت ہوئی اور وہ اب یہاں سے چلے گئے اب گھر صاف ہے آپ بے فکر رہیں مگر یاد رکھیں۔کہ آئندہ کے لیے اس طرح کی کسی بے احتیاطی کی گنجائش نہیں اللّٰہ پاک ہم سب کو ہر طرح کے شر سے محفوظ رکھیں آمین
𝘽𝙖𝙙𝙖𝙧 𝘼𝙡𝙞 𝙃𝙤𝙤𝙖𝙩