قرض سے نجات
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دن وہ مسجد نبوی میں غمگین اور پریشان بیٹھے تھے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو دریافت فرمایا: اے ابو امامہ! اس وقت مسجد میں بیٹھنے کی کیا وجہ ہے، جبکہ نماز کا وقت بھی نہیں؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! فکروغم نے مجھے گھیر رکھا ہے اور قرض کا بوجھ ہے جو مجھ پر چھایا ہوا ہے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھا دوں کہ اگر تم انہیں پڑھو تو اللہ تعالیٰ تمہارے غم کو دور کر دے گا اور تمہارا قرض ادا ہو جائے گا؟ حضرت ابو امامہؓ نے کہا: ضرور یا رسول اللہ!
تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
"اللّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ"
(ترجمہ: اے اللّٰہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں فکر و غم سے، اور کمزوری و سستی سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی اور بخل سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں قرض کے بوجھ سے اور لوگوں کے دباؤ سے)
آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ صبح و شام ان کلمات کو پڑھو حضرت ابو امامہؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایسا ہی کیا، تو اللہ تعالیٰ نے میرے غم کو بھی دور کر دیا اور میرا قرض بھی ادا کروا دیا
یہ دعا اس بات کی دلیل ہے کہ قرض صرف مالی بوجھ نہیں بلکہ روحانی و ذہنی دباؤ بھی ہوتا ہے اور اس کے ازالے کے لیے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی پناہ لینے کا حکم دیا صبح و شام گیارہ گیارہ مرتبہ یہ دعا پڑھنا ایک باقاعدہ وظیفہ بن جاتا ہے اور اگر اس کے ساتھ اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود پاک بھی پڑھا جائے تو یہ وظیفہ دربارِ الٰہی میں شرفِ قبولیت کے لیے انتہائی مؤثر ذریعہ بن جاتا ہے کیونکہ درود شریف ہر دعا کی قبولیت کی کنجی ہے
یہ وظیفہ ان لوگوں کے لیے خاص طور پر نفع بخش ہے جو قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، جنہیں قسطوں، اقساط، سود، یا کسی اور مالی دباؤ نے گھیر رکھا ہے ان کے لیے یہ وظیفہ روحانی راحت، دلی سکون اور غیبی مدد کا ذریعہ بن سکتا ہے شرط یہ ہے کہ اخلاص سے پڑھا جائے، وقت کی پابندی کے ساتھ، یقین کامل کے ساتھ اور ساتھ میں توبہ، استغفار اور سادہ زندگی کی کوشش کی جائے
جو اس وظیفے کو روزانہ فجر کے بعد اور مغرب کے بعد مستقل طور پر ادا کرے، اللہ تعالیٰ اس کے قرض کے دروازے بند فرماتا ہے، اس کے دل سے خوف کو زائل کرتا ہے، اس کے رزق میں کشادگی عطا فرماتا ہے، اور اس کے لیے ایسی راہیں نکالتا ہے جو عقل و فہم سے بالا تر ہوتی ہیں
یاد رکھیں، قرض سے نجات صرف رقم سے نہیں، اللہ کے حکم سے ممکن ہوتی ہے اور وہی دلوں کے حال جانتا ہے اور اسی کے ہاں سے غیب کے خزانے کھلتے ہیں وظیفہ پڑھیں، سچ بولیں، سادگی اپنائیں، لوگوں کو دھوکہ نہ دیں، اور اپنی نیت کو پاک رکھیں تب جا کر اللہ کی مدد آتی ہے
یہ تحریر ان سب کے لیے پیغام ہے جو قرض کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیم کردہ یہ دعا صرف الفاظ نہیں، بلکہ ایک مکمل روحانی علاج ہے اور جو اسے دل سے اختیار کرے، وہ اللّٰہ کے فضل سے ضرور فلاح پاتا ہے