واقعہ لکھنے سے پہلے یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ مجھے اپنی دعاوں میں یاد رکھا کریں بہت شکریہ
گرمیوں کی ایک شام میرے ایک پاس دو آدمی آئے ان میں ایک صاحب میرے جاننے والے اور دوسرے اجنبی تھے میں نے انہیں بٹھایا مہمان نوازی کے بعد میں نے ان سے آنے کی وجہ پوچھی میرے جاننےوالے نے دوسرے سے بولنے کا اشارہ کیا تو اس نے کہا کہ میں ساتھ والے شہر میں رہتا ہوں میں ایک سیکورٹی کمپنی چلا رہا ہوں اللہ پاک کا دیا ہوا سب کچھ ہے کسی چیز کی کمی نہیں ذندگی بہت خوشیوں سے گزر رہی تھی میری ایک چھوٹی بہن جو کہ بی اے کی سٹوڈنٹ تھی نماز اور وظائف کی پابند بلکل صحت مند تھی وہ اچانک بیمار ہوئی اور اسے معدے کا مسلا شروع ہو گیاہم نے ڈاکٹروں کہ کہنے پہ سارے ٹیسٹ کرواے سارے ٹیسٹ ٹھیک آئے بس معدے کی سوزش سامنے آتی دوائی سے کچھ افاقہ ہونے لگا کہ ہمارے ایک جاننے والی فیملی کے گھر انکے پیر صاحب آئے ہم نے سنا توانکو اپنے گھر لے آے انہوں نے آ کر بچی کو دیکھا اور کہا کے اس پر سخت جادو ہے اس کی دوائی روک دیں اور بس اس بچی کو یہ تعویذ اور پانی پلائیں اگر اسکو تکلیف بھی آئے تو یہ علاج رکنا نہیں چاہیے کافی بھاری فیس بھی ہم نے ہدیہ کے طور پر ادا کی پیر صاحب کے کہنے پہ دوائی روک دی گئی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بچی کی طبیعت خراب سے خراب تر ہوتی گئی بچی نے کئی بار کہا کہ مجھے آرام نہیں آرہا مجھے ڈاکٹر کے پاس لے جائیں مگر ہماری آنکھوں پہ عقیدت کی ایسی اندھی پٹی بندھی تھی کے ہم تعویذوں تک ہی رہے ایک صبح بچی اپنے بستر پر فوت پائی گئی ۔ہمارے گھر میں ماتم بچھ گیا ہم سب اس کے قاتل تھے اس سانحہ کے بعد ہمارے گھر میں خوشی کا حساس تک ختم ہو گیا ہے اس واقعہ کو کچھ مہینے گزر چکے ہیں مگر ہم سب گھر والوں کی کیفیت کا آپ اندازہ بھی نہیں کر سکتے آخری جھوٹا دلاسہ ہمارے پاس یہی ہوتا ہے کہ ہم۔تو نہیں چاہتے تھے کہ ایسا ہوشب روز اسی کیفیت میں گزر رہے تھے کہ ایک صبح لاہور سے ہماری ایک رشتہ دار عورت کی مجھے فون کال آئی کہ آپ کی بہن مجھے خواب میں نظرآئی ہے اور وہ بس ایک ہی بات کیے جارہی ہے کہ میرے بھائی سے کہیں کہ میری کتابوں میں ایک خط ہے وہ اٹھا کر پڑھے ۔ تو میں نے سوچا کہ آپکو بتا دوں میں نے اسے شکریہ کہہ کر کال کاٹ دی اور اس بات کو نظر انداز کر کہ آفس چلا گیا اگلے دن صبح صبح پھر اسی عورت کی کال آئی کہ مجھے آج پھر خواب میں تمھاری بہن نظر آئی ہے
وہ افسردہ تھی اور کہ رہی تھی کہ بھائی نے میری بات پہ توجہ ہی نہیں دی بھائی کو کہو کہ میری کتاب میں خط ہے وہ پڑھے۔میں اس کی بات سن کہ حیران ہوا اور میں دیکھتا ہوں کہہ کر کال کاٹ دی اور سوچنے لگا کہ کیا یہ سچ ہو سکتا ہے میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ اسی لمحہ اور خالا ذاد بہن کی کال آ گئی اس نے سلام دعا کے بعد کہا کہ مجھے خواب آیا ہے میں نے( ن) کو دیکھا وہ بس ایک۔ہی بات کہے جا رہی تھی کہ بھائی سے کہیں کتاب سے میرا خط اٹھا کر پڑھیں یہ سن کر میری حیرانی کی کوئی انتہا نا رہی میں نے جلدی سے بات مکمل کی کال کاٹی اورمیں سیدھا سٹور میں جہاں( ن) کا بیگ کتابیں رکھیں تھیں وہاں پہنچا میں نے احتیاط سے بیگ کھولا ایک ایک کاپی کتاب چیک کی اور ایک کتاب سے مجھے ایک کاغذ ملا جس پہ لکھا تھا کہ میں جانتیبہوں جب آپ کو میرا یہ پیغام ملے گا میں مر چکی ہو نگی مگر میں واپس آوں گی ۔
یہ۔پڑھنا کہ میرے ہاتھوں سے طوطے اُڑ گئے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے میں نے وہ۔کاغذ جیب میں رکھ لیا کمرے میں واپس آکر میں نے سب گھر والوں کو۔بتانے کا اردہ۔کیا سب کو بلا کر میں نے ساری۔بات باتئی کوئی بھی اس بات کو تسلیم کرنے کو تیار نا تھا میری بیوی بولی یہ بھی ہو سکتا ہی کہ۔ان۔دونوں عورتوں کا یہ۔ہم۔سے مذاق ہو( ن )کی فوتیدگی پہ وہ دونوں آئی ہوئی تھیں ہو سکتا ہے یہ کاغذ انہوں نے ہی رکھا ہو ہم۔سب گھر والے بڑی عجیب سی صورت حال کا شکار تھے کہ اتنی دیر میں ابو کو میرے ایک چچا کی کال آئی کہ میں نے کل خواب میں (ن) کو دیکھا تھا وہ کہہ رہی تھی بھائی سے کہیں کہ میری کتاب میں ایک خط پڑا ہے وہ اٹھائیں میں نے اگلی صبح خواب کو اہمیت نا دیتے ہوے آپ کو نہیں بتایا مگر آج رات پھر وہی خواب آیا ہے اس لیے سوچا آپ کو بتا دوں فون بند ہو گیا مگر جب ابو نے یہ سب ہمیں بتایا ہم سب گھر والوں کی حالت دیکھنے لائق تھی میں نے(ن) کی نوٹ بکس منگوا کر رائٹنگ دیکھی کاغذ پر جو تحریر تھی وہ اور نوٹ بکس پر لکھی تحریر ایک جیسی تھی اس دن میں آفس بھی نا گیا سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ کیا ہے ذہن کسی صورت خط کی تحریر ماننے کو تیار نا تھا مگر کئی لوگوں کو خواب آنا یہ بھی نظر انداز کرنا آسان نا تھا امی اور دوسرے سب کی آنکھیں اشکبار تھیں اس رات کو سب دیر سے سوے کوئی آدھی رات کا وقت ہو گا کہ۔میں نےچینخ سنی میں ہڑبڑا کر اٹھا تو میری نظر میری بیوی پر پڑی جو کمرےکے دروازے پر کھڑی خوفزدہ حالت میں میری طرف دیکھ رہی تھی میں جلدی سے اٹھ کر اس کےپاس پہنچا اور اس سے پوچھا کہ کیا ہوا ہے اس نے خوفزدہ حالت میں۔بتایا کہ۔میں۔بچے کا فیڈر بنانے گئی تھی واپس کمرے تک آئی تو میں نے (ن) کو آپ کے سرہانے کھڑے دیکھا میں نے اس کی بات سنی اور بے یقینی سے اسے دیکھا اتنی دیر میں چینخ کی آواز سن کر سب گھر والے اکٹھے ہو چکے تھے سب نے جب یہ سنا تو سب بے یقینی سے میری بیگم کو دیکھ رہے تھے یقین مجھے بھی نہیں آرہا تھا کہ یہ سب کیسے ممکن ہو سکتاہے۔بقیہ رات سوتے جاگتے گزری اگلے دن ڈور بیل۔کی آواز سے آنکھ کھلی میرے اٹھتے تک کسی نے شائددروازہ کھول دیا میں جب شاور لیکر باہر نکلا تو میری بیوی کمرے میں داخل ہوئی اور میرا ہاتھ پکڑ کر بولی کہ رات کوئی میری بات پہ یقین نہیں کر رہا تھا آئیں اورباہر آ کر سنیں میں تعجب و پریشانی میں باہر نکلا باہر ساتھ والی ہمسائ آنٹی اور انکی بیٹی اور (ن) کی اکلوتی سہیلی (ر) باہر بیٹھی تھیں میں نے انکو سلام۔کر کے کہا کہ سب خیر تو ہے تو وہ آنٹی پریشانی سے بولیں۔بیٹا خیر ہی تو نہیں ہے دو دن میری بیٹی (ر) کو (ن) کا خواب آتا رہا ہے کہ میرے بھائی کو کتاب سے خط ,اٹھانےکاکہو اس نے اس خواب کو خواب سمجھا ہے اس نے آپ کو نہیں بتایا اور آج ساری رات یہ ڈرتی رہی ہے ک۔مجھے (ن) نظر آی ہے رات جب یہ سونے لگی ہے ہم۔ماں بیٹی ایک ہی کمرے میں سوتی ہیں تو اچانک سے ڈر کہ اس نے کہا کہ وہ کمرے کے دروازے پہ(ن) کھڑی ہے اس طرح ساری رات اسے اس کی جھلک نظر آتی رہی ہے میں آنٹی کی بات سن کر دم بخود سا کھڑا سوچ رہا تھا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے ۔ آنٹی کو جیسے تیسے تسلی دے کر میں نے روانہ کیا اور سر پکڑ کر بیٹھ گیا دوپہر کو آفس گیا پریشان تھا ایک دوست اپنے کسی کزن کے ساتھ آیا اس کے کزن کو گھر کیلیے سیکورٹی گارڈ کی ضرورت تھی باتوں باتوں میں نے اپنے دوست سے کسی عامل کا پوچھا تو جو انکے ساتھ جو بندہ آیا تھا اس نے آپ کا بتایا آپ کے اس علاقہ میں میرے یہ کلاس فیلو رہتے ہیں میں نے ان سے آپکا پوچھا تو یہ آپ کو جانتے تھے میری بات سن۔کر انہوں نے مجھے بلا لیا اور ہم۔دونوں اب آپ کے پاس آئے بیٹھے ہیں یہ سب کہکر وہ صاحب خاموش ہو گئے ۔
میں جو کافی دیر سے انکی ساری تفصیل خاموشی سے سن رہا تھا کچھ لمحہ نعد بولا کہ ناراضگی معاف جو کچھ آپ نے بتایا ہے آپ جانتے ہیں وہ قبول کرنا میرے لیے کافی مشکل ہے آپ مجھے جو ناموں کی تفصیل چاہیے وہ بتائیں میں نے ان سے سارے نام وغیرہ پوچھے ساری تفصیل چیک کی کہیں نا کہیں کچھ نا کچھ تو غلط ہو رہا تھا خیر میں نے ان سے کہا کہ معاملا بہت عجیب ہے آپ آج رات انتظار کریں مجھے سارا معاملا دیکھنے دیں کل صبح مجھے اپنے گھر لے جائیں وہ تو چلے گئے اور مجھے سوچتا چھوڑ گئے ایک مسلمان ہونے کے ناطے میرا عالم برزخ پر آنکھ بند کر کے یقین ہے ۔میں حیران و پریشان تھا کہ یہ سب کیسے ہو سکتا ہے ۔ خیر میں نے اس رات اپنے طریقہ سےساری معلومات لیں اور جو معلوم ہوا وہ سب حیران کن تھا مگر اس اسرار کی ساری گتھی سلجھ چکی تھی
اگلے دن صبح وہ مجھے لینے آ چکے تھے میں ساتھ روانہ ہو گیا ایک گھنٹہ بعد ہم ان کے ڈرائنگ روم میں بیٹھے تھے انکی فیملی کے سارے ممبران سب میرے سامنے بیٹھے تھے اور انکی وہ ہمسائی آنٹی اور اسکی بیٹی بھی میرے سامنے تھی ۔ میں نے بات شروع کی اور کہا کہ عالم الغیب تواللہ پاک کی ذات مبارک ہے جو مجھے پتا چلا ہے وہ یہ ہے کہ آپکی بیٹی پہ کوئی جادو نہیں تھا وہ ایک عملیات کا وظیفہ کر رہی تھی اور اور وظیفہ اس طرح کا تھا کہ جس کا رزلٹ کسی جن کے حاضر ہونا تھا بتاتا چلوں کہ جو لوگ اسطرح کے وظائف کریں اور انکا وظیفہ پڑھنا اثر مند ہو رہا ہو ان کا معدہ لازمی خراب ہوتا ہے اورااس طرح ادھر بھی ہواکہ جب آپ کی بیٹی نے وہ پڑھائی شروع کی اس کا وظیفہ اثر دکھا رہا تھاج کی وجہ سے معدہ خراب ہونا شروع ہوا اب وہ شائد اس معاملےمیں لاعلم تھی اس لیے سمجھ نا سکی آپ اسے ڈاکٹروں کی طرف لیکر بھاگے ظاہر ہے جسمانی مسلا تھا اس لیے دوائی فائدہ دے رہی تھی آپ سے غلطی ہو گئی جب آپ نے اس کا جادو کا علاج کروانا شروع کر دیا دکھ والی بات یہ ہے وہ پیر صاحب شائد کچھ علم رکھتے نہیں تھے انہوں نے کتابوں سے دیکھ دیکھ کر علاج شروع کر دیا جو الٹا نقصان دہ ثابت ہوا بات یہ ہے کہ کسی کو اگر کینسر نا ہو تو وہ کینسر کی دوا پینا شروع کر دے تو الٹا نقصان ہو گا یہاں بھی کچھ ایسا ہوا جادو سے نجات کے تعویذ بجاے فائدہ کے نقصان دینا شروع ہو گئے اس دوران آپکی بیٹی وظیفہ بھی کرتی رہی اور وظیفے کا اثر شروع ہو چکا تھا وظیفہ کے تابع جو جن تھا وہ حاضر ہو چکا تھا کچھ دن حاضری کا۔سلسلہ جاری رہا مہرے سامنے بیٹھی (ر) اس سب راز سے واقف ہے وہ اپنا سب حال (ر) کو بتاتی تھی میری ان باتوں کی گواہی (ر) ضرور دے گی ۔ذندگی موت اللہ کے اختیار میں ہے اس کی ذندگی لکھی ہی شائد اتنی تھی اور وہ فوت ہو گئی
سب میری باتیں خاموش بیٹھے سن رہے تھے میں بولا میں آگے بات کو بڑھانے سے پہلے (ر) سے پوچھنا چاہوں گا کہ کیا میں سچ کہ رہا ہوں کیا وہ یہ سب جانتی ہے (ر) جو سب کے ساتھ بیٹھی یہ سب سن رہی تھی جلدی سے بولی بلکل یہ سچ ہے اور اس بات کا (ن) کی امی کو بھی پتا ہے کہ وہ کوئی عمل کرتی تھی یہ عمل اس نے اپنی کے ساتھ ہی کہیں تعویذ دھاگے والے کے پاس جا کر پوچھا تھا اور فوت ہونےسے ہفتہ پہلے اس نے بتایا تھا کہ میں جب رات کو پڑھ کے سوتی ہوں تو ایک چھوٹے قد والا آدمی میرے بستر کے پاس نیچے آ کر بیٹھ جاتا ہے
اور میری طرف دیکھتا رہتا ہے وہ لڑکی بول کر خاموش ہوئی تو میں نے (ن) کی والدہ جن کی آنکھوں میں آنسو تھے انکی طرف دیکھا میرے دیکھتےہی وہ بول پڑیں کہمیں دوسرے محلہ ایک بابا جی۔کےپاس کبھی کبھی دم۔کروانے چلی جاتی ہوتی تھی مگع وہ اب فوت ہو گئے ہیں ان سے شائد مہری بیٹی نے ایک بار ان سے کچھ وظیفے پوچھے تھے ۔یہ کہ کر وہ خاموش
وگئیں
میں نے اب تک جو بتایا تھا اس کی تصدیق ہو چکی تھی
میں نے بات آگےبڑھائی میں نےکہااور اب جو خواب آ رہے ہیں اور خط کے ساتھ (ن) کا نظر آنا ہے یہ سب اسی۔جن۔کا دکھلاوا اور شرارت ہے مختصر یہ کہ پھر اس سارےمسلہ کا روحانی تدارک کیا اللہ پاک کا خاص
کرم ہوا اور اس جن کی شرارتوں سے نجات مل گئی ۔
یہ سارا واقعہ سنانے کامقصد یہ تھاکہ کبھی غلط علاج نا کروائیں روحانی علاج بہت ضروری ہے مگر اس وقت جب مرض بھی ہو آج کل عام ہو گیا ہے ہر گلی محلہ۔میں دو دو عامل یاپیر بیٹھے ہیں عامل یاپیر حضرات کو بھی چاہیے کہ لوگوں کو گمراہ نا کریں اور لوگوں کو بھی چاہیے کہ سوچ سمجھ کر معالج چنیں ورنہ بعد میں بس پچھتاوہ رہ جاتاہے #کچھ_اور_حقیقتوں_کے_ساتھ_جلد_حاضر_خدمت ہووں_گا_انشاللّٰہ
بدر علی ھوت